نماز مومن کی معراج ہے کیا یہ حدیث ہے یا بزرگوں کا ارشاد ہے ؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الصلاة معراج المؤمن
مذکورۃ قول بظاہر نظر حدیث نہیں بلکہ علماء کا مقولہ معلوم ہوتا ہے۔
لہذا اسے بطور منقول ہے کہہ کر بیان کیا جائے فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہہ کر بیان نہ کیا جائے۔
اس قول کو بعض کتب تفسیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہے لیکن محدثین نے اس قول کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کیا بلکہ ایسے الفاظ سے نقل کیا جو بظاہر مقولہ کے ہی طور پر لکھے جاتے ہیں۔ اسی طرح یہ کتب مصادر (جہاں سندا حدیث منقول ہو) میں بھی کافی تلاش کے باوجود ہمیں نہیں ملی۔
والتفصیل ذلک:
علامہ مناوی رحمہ اللہ فیض القدیر میں،علامہ غزی رحمہ اللہ نے حسن التنبہ میں اور علامہ ملاعلی قاری رحمہ اللہ مرقاۃ میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیے بغیر بطور مقولہ کے لکھا ہے۔
چناچہ فیض القدیر میں ہے:
هي (الصلاۃ) معراج المؤمن.
(فیض القدیر، ١/ ٦٣٥)
اور علامہ علی قاری رحمہ اللہ مرقاۃ میں متعدد مقام پر اس قول کو نقل فرمایا۔
چناچہ فرماتے ہیں:
ولذا قيل :الصلاة معراج المؤمن.
(مرقاة المفاتيح ، ٣/ ٢٣٨)
هي معراج المؤمن
(مرقاة المفاتيح ، ٣/ ٢٣٣)
ولہذا ورد: الصلاة معراج المؤمن.
(مرقاة المفاتيح ، ١/ ١٣٤)
اسی طرح علامہ غزی رحمہ اللہ نے بطور قول کے حسن تنبیہ میں ذکر کیا ہیں:
أنَّ الصلاة معراج المؤمنين إلى الله تعالى۔
(حسن التنبه لما ورد في التشبه ٤/‏ ٥٣٥)
ان کے علاؤہ بھی محدثین نے جب بیان کیا تو حدیث ہونے کی صراحت نہیں فرمائی ہے۔ لہذا حدیث کہہ کر اس کو بیان نہ کیا جائے۔
/وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

شرعی عدالت واٹس ایپ گروپ

ایڈمن: اسلامک معاشرہ یوٹیوب چینل

👍Plzzzz 🔀 subscribe

islamic muashra

🛑 youtube channel 🛑

شرعی عدالت یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں..